خطباتِ سکھّروی (سوم)
بسم الله الرحمن الرحيم
کافی عرصہ پہلے جب دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی میں لائبریری کی زمینی منزل میں واقع تھا، اتوار کو بندہ وہاں بعد نماذِ عشاء حضرت تھانویؒ کی معروف کتاب’’تعلیم الدین‘‘ کا درس دیا کرتاتھا، جس میں شہر اور دارالعلوم کراچی کے قریب وجوار کے بعض احبا ٹیپ ریکارڈ کے زریعہ اس کو محفوظ بھی کرلیا کرتےتھے،تاکہ اپنے گھر جا کر گھر والوں کو سناسکیں، پھر بعد میں بعض احباب کی خواہش پر وہ دروس ٹیپ سے نقل کرواکرمختلف عنوانات سو شائع بھی ہوئے،جن میں سے بعض اصلاحی بیانات میں شائع ہوچکے ہیں۔
’’تعلیم الدیں‘‘ بڑی اہم کتاب ہے، اس میں حضرت تھانویؒ نے دین اسلام کے پانچوں شعبوں’’عقائد،عبادات،معاملات،معاشرت اور اخلاقیات کے بارے میں ضروری اور اہم اہم احکام بیان فرمائے ہیں،ضاص طور پر پانچویں شعبے اخلاقیات کے بارے میں اختصٓر اور جا معیت کے ساتھ فضائل(اچھےاخلاق) اور ذائل(برےاخلاق)کا زکرفرمایاہے، اور طریقت کا اصل موضوع بھی یہی ہیں اور اصلاحِ باطن اور ترکیئہ نفس میں بھی اصل چیز یہی ہے،اس لئے بندہ نے اس پر زیادہ زوردیا اور اس کی اہمیت اور ضرورت کو دیادہ اجاگر کیا اور یہ حصہ ترتیب سے زیادہ محفوظ بھی ہوا، اس کے بارے میں مرتب جناب مولانا محمد قاسم امیر صاحب کی رائے یہ ہوئی کہ ان سب دروس کو خطباتِ سکھروی کی دوسری اور تیسری جلد میں رذائل کا زکر ہو،تاکہ طالبینِ اصلاح کے لئے استفادہ کرنا آسان ہو،بندہ کو ان کی رائے پسند آئی،چنانچہ اس کے مطابق موصوف نے یہ دوسری جلد مرتب کی ہے،اور ماشاءاللہ بہت اچھے انداز میں مرتب کی ہے، اللہ پاک ان کو اس بہترین جزا اعطا فرمائیں،آمین۔
اب اس سے طالبینِ اصلاح کے لئے استفادہ کرنا انشاءاللہ تعالیٰ آسان ہوگا، اور فضائل (اچھےاخلاق) اور رذائل(برے اخلاق) کا جاننا اور اپنی اصلاح کرنا آسان ہوگا، اللہ پاک مرتب کی اس خدمت اور کاوش کو قبول فرمائیں،اور مسلمانوں کے لئے اس کو بیحدہ نافع اور مفید بنائیں اور اپنے فضل و کرم سے قبول فرما کر بندہ کے لئے اس کو زریعہ نجات بنائیں،آمین
بحرمۃ سید المرسلین و شفیع المدنبین۔
سلی اللہ علیہ و آلہ و اصحابہ اجمعین الیٰ یوم الدین