تسلّی کی باتیں
الحمد للہ رعب العا لمین، والما قبۃ للمتقین، والصٰوۃ وسلام علیٰ رسو لہ الکریم، محمد وآلہ واصحابہ اجمعین۔
امابعد!
ہر مئومن بندہ اور بندہ کی زندگی میں اچھے برے حالات ضرورآتے ہیں، کبھی غم ہے، کبھی صحت ہے ،کبھی مرض،کبھی راحت ہے، کبھی ضعف،ازروئے حدیث مئومن کے لئے ہر حالت بہتر ہے،لہٰذا جب مرضی کے موافق حالت ہو، اس پر شکر کرے اور اجر و ثواب پائے،اور جب مرضی کے خلاف حال پیش آئے تو صبر کرے اور اجروثواب پائے۔
چنانچہ جب کسی مسلمان بندہ اوربندی کو کوئی بیماری پیش آتی ہے تو احادیث ظیبہ میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تکلیف اور بیماری اس کے حق میں چار حال سے خالی نیہں ہوتی،یاوہ بیماری اس کے لئے گناہوں سے پاکی کا ذریعہ ہے،یا نیکیاں ملنے کا باعث ہوتی ہے،یا اس بیماری سے مئومن کے درجات بلندہوتے ہیں، یا اس بیماری میں صبر کرنے سے آخرت کا عذاب معاف ہوتا ہے ،اس لئے جب کوئی مئومن بندہ بیمار ہوتو وہ ان باتوں میں گور کرکے الحمد للہ بھی کہے اور انا للہ وانا الیہ راجعون بھی پڑھے تا کہ اسے تسلی ہو، اور صبر کرنا آسان ہو، نیز بیماری کا علاج کرےاور دعا بھی کرے،کیونکہ یہ دونوں کام سنت ہیں۔
اس کتاب میں صبر و تسلی والی احادیثِ طیبہ جمع کرنے کا ایک مقصدیہ بھی ہے۔ کہ ان کے ذریعہ بعض لوگوں کی یہ غلط فہمی دور کی جائے کہ جب ہمارے معاشرے میںموت سے پہلے کسی کو سخت تکلیف میں دیکھا جاتا ہے تو معاذاللہ یہ سمجھا جاتاہے’’یہ آدمی اللہ تعا لیٰ کی پکڑ میں آگیاہے،اور اس بیماری کو منحوس سمجھا جاتاہے،جو سراسر غلط ہے، کیونکہ بیمار بندہ کے ساتھ بیماری کی وجہ سے چار حالتوں میں سے کسی نہ کسی حالت کے مطابق معاملہ ہوتا ہے،جن کا ذکر اوپر آیا،چنانچہ بعض بیماروں کے ساتھ ان میں سے ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا کوئی درجہ مقرر ہوتاہے،اور بیماری اور پریشانی میں مبتلا کرکے صبر کی توفیق عطا فرماتے ہیں،پھر وہ صبر کرنے کی وجہ سے جنت میں اپنے مقررہ مقام پر پہنچ جاتاہے۔
بندہ نے بعض احباب کے بیمار ہونےپر اور بعض کے انتقال پر ان کی خدمت میں صبر و تسلی کی احادیث اور کچھ صبر و تسلی کی باتیں ؑرض کیں،جن سے انہیں تسلی ہوئی اور صبر کرنا آسان ہوا، اور بعض مو قعوں پر مختصر بیان ہوا جو صبر و سکون کا باعث بنا،بعض احباب کو تعزیت اور عیادت کے لئے خطوط لکھنے گئے۔جن سے فائدہ ہوا،بعد میں خیال آیا،انہیں یکجا کرلیا جائے تاکہ رنج و غم اور صدمہ کے موقعہ پر ان کا پڑھنایا پڑح کر سنانا نفید ہو، اس لئے ان سب کو اس رسالہ میں جمع کیا گیا۔
احقر نے اس کتاب کا نام ’’ تسلی کی باتیں‘‘ رکھا ہے، اس کتاب کے پانچ
*۔۔۔پہلے حصہ میں بیماری کے فضائل اور عیادت کے آداب ہیں۔
*۔۔۔دوسرے حصہ میں نوت کے فضائک اور تعزیت کے آداب ہیں۔
*۔۔۔تیسرے حصہ میں موت سے تدفین تک کے آداب ہین۔
*۔۔۔چوتھے حصہ میں تسلی کی کے کلمات ہیں۔
*پانچویں حصہ میں تسلی کی کےخطوط ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ محض اپنے فضل و کرم سے اس کو قبول فرمائیں،اور مسلمان خواتین و حضرات کے لئے مفید بنائیں۔آمین۔
بحرمۃ سید المرسلین وعلیٰ من تبعھم الی یوم الدین
بندہ عبدلرّوف سکھروی عفاللہ عنہ
مفتی جامعہ دارا لعلم کراچی