ترکی کا سفر
بسم الله الرحمٰن الرحيم
الحمد لله وكفىٰ وسلام علىٰ عباده الذين اصطفىٰ
اما بعد!
اس حقیر ونا کارہ بندہ پر اللہ تعالیٰ کے بیشمار احسانات و انعامات ہیں جن کا شکر ادا کرنے سے بندہ عاجز ہے، ان میں سے ایک انعام یہ ہے کہ شامی مسلمانوں پ ظلم و ستم کے جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور ان پر ایک قیامت گزررہی ہے جس سے ہر سنجیدہ اور دردِ دل رکھنے والے مسلمان رنجیدہ اور غمگین ہیں، ان کے لئے دعابھی ہورہی ہے اور حسبِ استطاعت ان کی مالی امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے، اسی کے بارے میں ترکی کا سفر طے ہوا، تاکہ شامی مسلمانوں کاقریب جاکر حال معلوم ہو، اور ان کی کچھ مالی خدمت بھی ہو ، براہِ راست شامی مسلمانوں سے ملاقات تو نہ ہوسکی البتہ ان کی مالی خدمت جو ہوسکی وہ بالواسطہ کردی گئی، اللہ پاک ہمیں بھی اور انہیں بھی دائمی عافیت وسلامتی عطافرمائیں، اور ان کا فقر و فاقہ اور تنگدستی دور فرما کر سکون و اطمینان سے اپنے گھرو میں آباد ہونا نصیب فرمائیں۔ آمین ثم آمین
ہمارا یہ سفر اس طرح طے ہواتھا کہ پہلے ترکی جائیں گے اس کے بعد عمرہ کرنے کے لئے حرمین شریفین زاد هما الله شرفاً جا ئیں، الحمد لله تعالىٰ ، اسی طرح یہ سفر پورا ہوا۔
ترکی میں پہلے اسنتبول جانا ہوا ، پھر وہاں سے حضرت مولان جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کے شہر قونیہ میں حاضری ہوئی، ترکی کے یہ دونوں شہر تاریخی شہر ہیں، اسلئے رفقاء سفر نے بندہ سے سفر نامہ بھی ساتھ ساتھ مرتب کرنے کی فرمائش کی جو بندہ نے قبول کر لی ،تاکہ دوسرے مسلمانوں کے لئے بھی مفید اور رہنمائی کا باعث ہو۔
استنبول جس کا پرانا نام قسطنطنیہ ہے، بہت قدیم اور اہم تاریخی شہر ہے اور بے شمار تاریخی مقامات اور نوادرات سے بھرا ہوا ہے ،اس کے بارے میں سیدی شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہم کا سفر نامہ رہنمائی کےلئے بہت کافی اور نہات جامع ہے۔ اس سفر میں وہ بھی میرے ساتھ تھا ، اور استنبول کے سفر نامہ کا اصل ماخذ بھی یہی ہے، بندہ نے اسی کا خلاصہ لینے کی کوشش کی ہے۔
شہر قونیا جو صوفیاء کا شہر کہلاتا ہے جس میں کوئی آٹھ سو سال پہلے حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒ جلوہ افروز تھے اور درس وتدریس اور خلق خدا کی اصلاح و تربیت میں مشغول تھے، چنانچہ ہزاروں بے راہ لوگوں کی اصلاح فرمائی اور انکے دلوں میں اللہ تعالیٰ کے عشق و محبت کی شمع روشن کی، اور اس سلسلہ میں سینکڑوں کی تکمیل فرمائی، ان کی مثنوی مقبول ومشہور ہے ،جو اصلاحِ باطن اور اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں پید کرنے کے لئے اِکسیر اور بہترین کیمیاہے۔
قونیہ اور مولانا رومیؒ اور ان کی مثنوی کاتعارف اور اس کے چند اشعار و حکایات کی تشریح اور تاریخی مقامات کی تفصیل چند کتب کی مدد سے تحریر کی ہے ، تاکہ یہ سفر نامہ محض سفر نامہ نہ ہو، نصیحت نامہ بھی ہو، کیونکہ دنیا کا کوئی بھی سفر ہو، وہ مسافر کو آخرت کے سفر کا سبق یاد دلا تاہے۔
اللہ تعالیٰ عزیزم مولوی ولی اللہ سلمہ استاد جامعہ اشرف المدارس کراچی کو جزاء خیر عطا فرمائیں ، ترکی کے سفر سے واپسی پر مکہ مکرمہ میں ان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے اس سفر نامہ کو خوشخط لکھنے اور بندہ کی ہدایات کے مطابق تر تیب دینے کی فرمائش بخوشی قبول کی اور ماشاء اللہ بہت اچھے انداز میں مدینہ طیبہ میں اس کو مکمل کر دیا، اللہ پاک ان کے علم و عمل میں برکت عطافرمائیں۔ آمین
دل و جان سے دعا ہے اللہ پاک اس سفر نامہ کو قبول فرمائیں اور دیگر مسلمانوں کے لئے نافع اور مفید بنائیں، آمین
ناکارہ عبد الرؤف سکھروی عفا اللہ عنہ
نزیل: مدینہ منورہ زادہااللہ شرفا
۱۰ رمضان المبارک ۱۴۳۸ھ