معراج کا سچا واقعہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین، والعاقبۃ للمتقین، والصوۃ واسلام علی رسولہِ الکریم، محمد وآلہِ وأصحابہ أجمعین۔
أما بعد!
ہر سال جب رجب کا مہینہ آتا ہےتو کبھی کبھی جوکچھ اس ماہ میں ثابت ہے وہ بیان کیا جاتا ہےاور جو باتیں ثابت نہیں ہیں اُن کی نشاندہی کرکے ان سے بچنے کی طرف متوجہ کیا جاتاہے،اس طرح ماہِ رجب کے بارے میں چند بیانات انٹرنیٹ پر محفوظ ہوگئے۔
عزیز شاہد محمود سلّمہٗ نے فرمائش کی کہ ماہِ رجب کے بارے میں ہمارا کوئی رسالہ نہیں ہے جیسا کہ شعبان، رمضان، شوال، بقرہ عید اور محرم کے بارے ہیں۔ بندہ نے ان کی فرمائش قبول کی اور یہ بیان کمپوز کرواکر اور اس پر نظرِ ثانی کرکے اشاعت کیلئے تیار کیا، اس دور ان کے زہن میں آیا کہ معراج کا واقعہ بڈا ایمان افروز واقعہ ہے اور مشہور قول کے مطابق ماہِ رجب سے بھی اس کا تعلق ہے، اس لئے اس کو لکھنا چاہیئے اور اس رسالہ میں شامل کرنا چاہئے۔
عام طور پر تفصیل سے یہ واقعہ سیرت کی کتابوں یا سورہ اسرأ کی تفاسیر میں ملتا ہے، اور تلاش کے بعد چند ایک رسالوں میں بھی ملا، مگر وہ آسان اور عام فہم نہ تھا اور پوری طرح جامع بھی نہ تھا، اس لئے دل چاہا کہ اس کو آسان انداز میں جا معیت کے ساتھ لکھا جائے تا کہ عام مسلمانوں کیلئے اس کا پڑھنا آسان ہو اور اس کو پڑھ کر یاسن کر ایمان تازہ ہو، اور حضورﷺ کی قدر ہو جنہیں اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز بخشا، جو آپ کے آخری نبی ہونے ، اورنبیِ برحق ہونے کی دلیل ہے، اور تمام انبیءِ کرام علیہم السلام اور ملائکہ عظام پر آپ کے فائق ہونے کا ثبوت ہے، اور ہم اُن کے امتی ہیں۔
پھر اس واقعہّ معراج میں جہاں زمیں وآسمان، عالمِ برزخ،عالم بالا، سدرۃ المنتیٰ اور جنت وجہم کے عجا ئبات کا زکر ہے وہیں اس میں ہمارے لئے بڑی ہدایات، نصیحتیں اور حکمتیں بھی ہیں،ان کو عام کرنے کیلئے اس واقعہ کو لکھنے کا ارادہ کیا، چنانچہ سیرتِ طیبہ کی مستند کتابوں کا مطالعہ کیا، جن میں ‘‘ نشر الطییب ٗ حضرت تھانویؒ کی خاس طور پر اس واقعہ کیلئے بنیاد بنایا، اور ان کتب سے یہ واقعہ آسان کرکے لےلیاہے،اور ان کے ساتھ دیگر کتب اور بعض تفا سیر سے بھی استفادہ کیا ہے، ان کا زکر آخر میں کردیا ہے۔
جس کتاب سے جو کچھ لیا ہے حاشیہ میں اس کا حوالہ دیدیا ہے تا کہ اصل کی طرف کوئی رجوع کرنا چاہے تو کرسکے، ورنہ کم ازکم پڑھنے والے کو کتاب کے حوالے دیکھ کر اطمینان ہو کہ کوئی بات بغیر حوالہ کے ان شأ اللہ تعالیٰ نیہں ہے۔
الہ تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم سے اس حقیر بندہ کی اس کاوش کو قبول فرمائیں اور سب مسلمانوں کیلئے ایمان تازہ ہونے کا زریعہ بنائیں اور دل و جان سے حضورﷺ کی قدر کرنے اور آپ کی پیروی کرنے کی توفیق دیں، اور معراج کے واقعہ میں ہمارے لئے جو ہدایات اور تعلیمات ہیں ان پر عمل کرنے کی توفیق دیں،آمین ثم آمیں!
وصلی اللہ تعالیٰ خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ أجمعین وعلی من تبعھم باحسان الی یوم الدین۔
بندہ عبدالرؤف سکھروی عفا اللہ عنہ
جامعہ دارالعلوم کراچی
۴ ربیع الثانی ۱۴۴۱ھ
بروز پیر بعد مغرب