شرح نختبہ الفکر
الحمدللہ ربّ العٰلمین والصلوۃ والسّلام علیٰ رسولہ الکریم محّمد وآلہِ واؑ صحابہ اؑجمعین
امّابعد!
اللہ جلّ شانہ کے بیشمار انعامات میں سے ایک یہ ہے کہ بندہ کو ’’مشکوٰۃالمصابیح‘‘ جلدثانی کے ساتھ’’شرح نخبتہ الفکر‘‘ کئی بار پڑھانے کا موقعہ ملا جو علمِ اصولِ حدیث میں مختصر،جامع اور مشکل کتاب ہے، بندہ اسکو آسان اور عام فہم کرکے طلباءکو پڑھانے کی کوشش کرتا تھاجس سے طلباء کو فائدہ ہوتا تھا اور کتاب سے ان کو مناسبت ہوجاتی تھی،بعض طلباء اس کو مفید سمجھ کر لکھا کرتے تھے،ان میں سے مولانا محمد جنید بن الیاس فاضل دارالعلوم کراچی اور مولانا رشید احمد بن مو لانا خورشید احمد کرچوری فاضل دارالعلوم کراچی ہیں۔
مولانا محمد جنید صاحب نے اپنی کاپی احقر کودِکھائی جو بندہ کو بہت پسند آئی،ماشاء اللہ انہوں نے سلیقہ سے اسکو لکھا تھا،اس کے بعد مولانا ساجد الرحمٰن صاحب فاضل دارالعلوم کراچی،جو جامعہ الصفتہ سعیدآباد کے استاد ہیں اور خود بھی متعدد کتب کے مئولف ہیں،نے مولانا رشید احمد صاحب کی لکھی ہوئے تقریر کا ذکرکیا،بندہ نے ان دونوں کا تقابل کرکے اسکو مکمل کرنے کے لئے ان سے عرض کیا،جسے موصوف نے بخوشی قبول کیا،اور بہت اچھے انداز میں اسکو مرتب کیا،جیسا کہ ان کی’’عرضِ مرتب‘‘ سے واضحہے اور جلد ہی اس کو کمپوز کرکے احقر کو دیدیا، پھرایک سفر میں بندہ نے اس پر نظرِ ثٓنی کی،جہاں اصلاح کی ضرورت ہوئی،اصلاح کی،ضہاں ترمیم واضافہ کی ضرورت تھی،وہ کی،اور اس کانا’’شرح نخبتہ الفکر کی آسان شرح‘‘ رکھا،بعض احباب اور مولانا موصوف نے اسکی اشاعت کی خواہش کا اظہار کیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اب یہ زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر آپ کے پاتھوں میں ہے، اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوِش کو قبول فرمائیں،اور شرح نخبتہ الفکر کے لئے اس کو بہترین کید بنائیں اور زیادہ اسکو نافع اور مفید بنائیں۔
آمین،بحرمۃ سیّد المرسلین محمّد وآلہ واؑصحابہِ اؑجمعین الیٰ عوم الدّین
بندہ عبدلرّوف سکھروی
۰۲۔۱۲۔۱۴۳۴ھ