تعارف

بسم الله الرحمن الرحيم
حضرت مولانا مفتی عبدالرؤ ف سکھروی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(استاذ الحدیث و مفتی جامعہ دارلعلوم کراچی)
تعارف

حالات خدمات تصنیفات

حق تعالیٰ جلّ شانہٗ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر بھیجا،چنانچہ پوری انسانیت کے لئےقیامت تک آپ آخری نبی ہیں،اورجس دینِ برحق کے آپ داعی ہیں،اس دینِ متین کی حفاظت کی ذمہ داری حق تعالیٰ نےخود اپنے ذمے لی ہے،اور آپکی ختمِ نبوّت کی برکت سے’’دینِ متین‘‘آئندہ آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا شرف اس امت کو ملا ہے۔
چنانچہ دینِ متین کی صحیح ترجمانی کرنے والی ایک جماعت ہر دور میں رہی ہےاور رہے گی اور یوں نسل در نسل یہ مبارک سلسلہ چلتا رہے گااور خوش قسمت لوگ یہ فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔
ماضی قریب میں جن مبارک ہستیوں سےحق تعالیٰ نےاپنے دین کی خوب خدمت لی،ان میں حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ کا نام بہت نمایاں ہے،دین کے نام پر رسم و رواج،بدعات کی گرد جھاڑنےاور دینِ متین کے تمام شعبوں خصوصاً معاملات ، معاشرت اور طریقت و تصوف میں ان کی کما حقہٗ حقیقت واضح کرنے اور ان کی اہمیت عوام و خواص کے سامنے اُجاگر کرنے اور اس کی عملی تربیت کرنے کے لحاظ سےحضرت تھانوی ؒ کی خدما ت اپنی نظیر آپ ہیں،کیونکہ افراط و تفریط سے بچتے ہوئے،راہِ اعتدال پر چلتے ہوئے کام کرنا اللہ تعالیٰ کی توفیقِ خاص سے ہوسکتا ہے۔
حق تعالیٰ نے حضرت تھانویؒ کو یہ اعزاز بھی بخشاکہ ان کے ہاتھوں ایک ایسی جماعت تیار ہوئی جو اپنے شیخ کے مزاج و مذاق کو سمجھ کر دینِ متین کی صحیح خدمت کرنے والی تھی۔’’بزمِ اشرف‘‘ کے ان ستاروں میں مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کا نامِ نامی اپنا ایک خصوصی مقام رکھتا ہے، آپ کی دینی وملّی خدمات محتاجِ تعارف نہیں،ان کے صدقاتِ جاریہ کا فیض چار دانگِ عالم میں پھیلا ہوا ہے۔
حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کے فیض یافتگان میں سیدی و سندی حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب دامت برکاتہم بھی ہیں، ان کو حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ سے شرفِ تلمذ حاصل ہےاور ان کی طرف سے خلافت و اجازت سے بھی نوازے گئے ہیں اور آپ حضرت ؒ کی مجالس کے حاضر باش خدام میں سے ہیں،حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب دامت برکاتہم العالیہ دین کے ان بے لوث خدمت گذاروں میں سے ہیں جو اس پُر آشوب اور پُر فتن دور میں دین کی شمع جلائے اور اسلاف کی روایات کو تھامے ہوئے ہیں۔
آنے والی سطور میں حضرت والا مدظلہم کی حیاتِ مبارکہ کا مختصر تذکرہ مقصود ہے،جس سے حضرت والا مدظلہم کی خدماتِ جلیلہ کا کچھ خاکہ بھی سامنے آجائے گا۔

مختصر حالاتِ زندگی
نام و نسب
حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب بن حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم سکھروی صاحبؒ بن حضرت مولانا عبدالعزیز صاحبؒ بن حضرت مولانا عبدالغنی صاحبؒ۔
ولادت
۱۹۵۱ش میں سندھ کے مشہور شہر’’سکھر‘‘ کے ایک دیندار اور علمی گھرانے میں ہوئی۔
خاندانی پسِ منظر
آپ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں،آپ کے والدِ مکرم حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم سکھروی صاحب رحمہ اللہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور کے فیض یافتہ تھے،آپ کے دادا جان حضرت مولانا عبدالعزیز صاحب رحمہ اللہ اور پردادا جان حضرت مولانا عبد الغنی صاحب رحمہ اللہ بھی صاحبِ علم و فضل تھے،اسی طرح ننھیال بھی علم و عمل میں باکمال تھا،آپ کے والدِ مکرم حضرت مولانا مفتی عبد الحکیم سکھروی صاحب رحمہ اللہ شہر’’ریواڑی‘‘ ضلع گوڑگانوہ،ہریانہ،ہندوستان سے قیامِ پاکستان کے وقت ہجرت کرکے’’سکھر‘‘تشریف لائےاور آپ کا آبائی گھر ’’سکھر‘‘ کے مشہور محلے’’باغِ حیات علی شاہ‘‘ میں نورانی مسجد کے قریب ہے۔
حصولِ علم
آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والدِبزرگوار ،صاحبِ علم و تقویٰ، حضرت مولانا مفتی عبد الحکیم صاحب ؒ کی زیرِ نگرانی ہوئی،آپ کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی گئی، چنانچہ والدِ بزرگوار کی تربیتِ خاص نے آپ کو کندن بنادیا،ابتدائی دینی تعلیم گھر پر حاصل کی اور عصری تعلیم پرائمری تک مقامی’’اسلامیہ اسکول‘‘ میں حاصل کی۔
جامعہ اشرفیہ سکھر میں تعلیم
جامعہ اشرفیہ سکھر اپنے ابتدائی دور میں جلیل القدر علما ءاور اہل اللہ کے اجتماع کی وجہ سےپاکستان کا ایک ممتاز اور معیاری مدرسہ سمجھا جاتا تھا،چنانچہ حضرت والا نے یہیں سے درسِ نظامی کی تعلیم کا آغاز کیااور درجہ موقوف علیہ تک وہیں تعلیم حاصل کی،مدرسہ اشرفیہ سکھر میں آپ نے جن اربابِ فضل و کمال سے علمی استفادہ کیا ان میں سے چند مشاہیر کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
۱)حضرت مولانامحمداحمد تھانوی صاحب ؒ، بانی جامعہ اشرفیہ سکھر
۲)آپ کے والدِ ماجد حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم صاحب ؒ
۳)حضرت مولانا ضیاءالحق کیملپوری صاحب ؒ
۴)حضرت مولانا قاضی عبدالحق صاحب ؒ
جامعہ دارالعلوم کراچی میں تعلیم
۱۳۸۹ھ مطابق ۱۹۶۹ ش ميں آپ دورۂ حدیث کے لئے ’’سکھر‘‘ سے ’’جامعہ دارلعلوم کراچی‘‘ تشریف لائے،دورۂ حدیث میں آپ نے جن عظیم اساتذہ کرام سے علم حاصل کیا، ان کے اسماءِ گرامی درج ذیل ہیں:-
(۱)۔۔۔’’صحیح بخاری ‘‘ابتداءتا کتاب العلم: حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ
(۲)۔۔۔’’صحیح بخاری‘‘ کتاب العلم تا آ خرِ کتاب: حضرت مولانا سحبان محمود صاحبؒ
(۳)۔۔۔’’صحیح مسلم‘‘ :حضرت مولانا اکبر علی صاحب ؒ
(۴)۔۔۔’’سننِ أبی داؤد‘‘:حضرت مولانا قاری رعایت اللہ صاحب ؒ
(۵)۔۔۔’’سننِ نسأی ‘‘: حضرت مولانا غلام محمد صاحب ؒ
(۶)۔۔۔’’جامع الترمذی‘‘:حضرت مولانا سحبان محمود صاحبؒ
(۷)۔۔۔’’سننِ ابنِ ماجہ‘‘: حضرت مولانا شمس الحق صاحب جلال آبادیؒ
(۸)۔۔۔’’مؤطا امام مالك‘‘:مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
)۹)۔۔۔’’مؤطا امام محمد‘‘: شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(۱۰)۔۔۔ ’’طحاوی شریف‘‘ : حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی بلند شہری صاحبؒ

دیگر مشائخِ حدیث
مندرجہ ذیل مشائخ سے حضرت والاکو اجازتِ حدیث کا شرف حاصل ہوا:
(۱)۔۔۔شیخ الاسلام حضرت علامہ ظفر احمد عثمانیؒ
(۲)۔۔۔حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیّب صاحب ؒ
(۳)۔۔۔مفکّرِ اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ
(۴)۔۔۔شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی صاحبؒ
(۵)۔۔۔امام ِاہلِ سنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر صاحبؒ
(۶)۔۔۔حضرت سید محمود صاحبؒ(المعروف بابا صندل جی)

تخصّص فی الافتاء
’’جامعہ دارالعلوم کراچی‘‘ میں دورۂ حدیث سے فراغت کے بعدآپ نے سن ۱۳۹۰ھ مطابق ۱۹۷۰ش میں یہیں تخصص فی الافتاء میں داخلہ لیااور بانئ دارالعلوم کراچی مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ کی زیرِ نگرانی تخصص فی الافتاء کا کورس مکمل کیا ، اس زمانے میں یہ کورس دو سال کا ہوتا تھا اور اب تین سال کا ہوتا ہے۔
اس وقت افتاء میں آپ کے اساتذہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ ، حضرت مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری رحمہ اللہ ، حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ تھے۔ آپ اکثر اپنے فتاوٰی بغرضِ اصلاح آخر کے تین حضرات کی خدمت میں پیش کرتے تھے اور کبھی کبھی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں بھی پیش کرنے کی سعادت ملتی اور آپ سے استفادے کا موقع ملتا تھا، چنانچہ بہت سے فتاوٰی پر حضرت والاؒ نے تصدیقی دستخظ فرمائے اور اکثر فتاوٰی پر باقی اساتذہ کرام کی تصدیقات ہیں ۔

بیعت و خلافت
جہاں آپ نے علمِ ظاہر کے حصول میں فضل و کمال حاصل کیا، وہیں روحانی تربیت کی طرف بھی بھر پور توجہ دی اور مختلف اولیائے امت سے اپنے دامن کو خیر سے بھرا،چنانچہ سب سے پہلے آپ نے باقاعدہ بیعت کا تعلق حضرتِ اقدس مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نور اللہ مرقدہٗ سے قائم کیا اور ان کی صحبتوں ا ور مجلسوں سے خوب مستفید ہوئے ، حتی کہ حضرت والاؒ نے آپ کو خلافت سے سرفراز فرمایا ۔
حضرت والاؒ کی وفات کے بعد حضرتِ اقدس ڈاکٹر عبد الحئ عارفی صاحب ؒسے بیعت کی درخواست کی، انہوں نے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کی بیعت کو کافی قرار دیتے ہوئے اپنی تربیت میں لے لیا، چنانچہ ان کی وفات تک برابر ان سے استفادہ کرتے رہے، ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد آپ اپنے والدِ بزرگوار حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم صاحبؒ کی تربیت میں رہے، حضرت والد صاحبؒ نے بھی خلافت سے سرفراز فرمایا۔ حضرت والد صاحبؒ کے اس دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد استاذِ محترم حضرت مولانا مفتی محمود اشرف عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے ہمراہ حضرت ڈاکٹر حفیظ اللہ صاحب مہاجرِ مدنیؒ کے دستِ اقدس پر بیعت کی اور ان کی طرف سے بھی خلافت سے نوازے گئے، ان کے انتقال کے بعد اب اپنے دامن کو شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے وابستہ کئے ہوئے ہیں۔

خدمات
حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو اللہ رب العزت نے اپنے فضل اور بزرگوں کی صحبت کی برکت سے دین کی بے لوث اور مخلصانہ خدمت کی توفیق عطا فرمائی ہے، فتوے کامیدان ہویا درس و تدریس اور اصلاح و تربیت کا، اللہ تعالٰی نے آپ سے بڑا کام لیا ہےجو اللہ پاک کا بڑا نعام ہے۔
آپ کی مختلف دینی خدمات کو چار؍۴ حصوں پر تقسیم کیا جاسکتا ہے:
( ۱)۔۔۔ علمی خدمات،(۲)۔۔۔ فقہی خدمات،( ۳)۔۔۔ انتظامی خدمات (۴)۔۔۔ اصلاحی و تربیتی خدمات۔
اگلی سطور میں ان خدمات کا کچھ خاکہ پیش کیا جارہا ہے۔

علمی خدمات
آغازِ تدریس
بانئ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒنے آپ کی دورۂ حدیث اور تخصص فی الافتاء سے فراغت کے فوراً بعد جامعہ دارالعلوم کراچی میں بطورِ معین مدرس اور معین مفتی آپ کا تقرّرفرمادیا،چنانچہ دارالعلوم کراچی کے اس وقت کے ناظم حضرت مولانا سحبان محمود صاحب ؒ نے آپ کے لئے ابتدائی درجات کے دو اسباق اور تین گھنٹے فتویٰ نویسی کے لئے مقرر فرمائے، شعبۂ تدریس سے وابستہ ہوکر آپ نے ’’ جامعہ دارالعلوم کراچی‘‘ میں ابتدائی فنّی کتابوں سے لے کر دورۂ حدیث اور تخصص فی الافتاء تک کی اکثر کتابوں کی تدریس کی ہے۔تدریس کا یہ سلسلہ ۱۳۹۲ھ(۱۹۷۲ش)سے تاحال جاری ہے۔ خاص طور پرمشکوٰۃ شریف اور مسلم شریف آپ کے زیرِ درس رہیں۔
درس کا انداز
آپ کا سبق مختصر و جامع ہونے اور آپ کے دل نشین انداز کی وجہ سے طلبہ میں مشہور و معروف ہے،آپ نے اپنے والد صاحب ؒ کی ’’سوانحِ حیات‘‘ میں ان کے درس کی جو خصوصیات بیان فرمائی ہیں وہ سب آپ کے درس میں پائی جاتی ہیں،مشکل سے مشکل بحث کو آسان انداز میں بیان کرنےاور بڑی سی بڑی بحث کو چند نکات کی صورت میں انگلیوں پر گِنوادینے کااللہ تعالٰی نے آپ کو خاص ملکہ عطا فرمایا ہے،جب آپ اپنے خوبصورت اور دل نشین اندازمیں سبق کا خلاصہ بیان فرماتے ہیں تو طلبہ جھوم اٹھتے ہیں۔
یہ حقیقت بھی ناقابلِ فراموش نہیں کہ حضرت والا مد ظلہم کے اجلے باطن اور محبتِ الٰہی سے معمور قلب کے با برکت اثرات بھی طلبہ واضح طور پر محسوس کرتے ہیں ، آپ کا درس ’’از دل خیزد،بردل ریزد‘‘ کا سماں پیش کرتا ہے۔

فقہی خدمات
منصبِ افتاء
(معین مفتی سے مفتی تک)
مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ سے فتویٰ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد حضرتؒ ہی کی نگرانی میں فتویٰ کا کام کرنے کرتے رہنے کی سعادت جن حضرات کے حصے میں آئی، ان میں حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی دامت برکاتہم العالیہ کی ذاتِ گرامی بھی ہےچنانچہ حضرتؒ کے زمانے سے ہی آپ ’’جامعہ دارالعلوم کراچی‘‘ میں درسِ نظامی کی تدریس کے ساتھ ساتھ افتاء کی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔
سن ۱۳۹۲ھ مطابق (۱۹۷۲ش) میں مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒنے ’’جامعہ دارالعلوم کراچی‘‘ میں بطورِ ’’معین مفتی‘‘ آپ کاتقرر فرمایا تھا، اس کے تیرہ؍۱۳ سال بعد ۲۷ ؍رجب ۱۴۰۶ھ میں رئیس الجامعہ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے آپ کو جامعہ دارالعلوم کراچی کا باضابطہ ’’نائب مفتی‘‘ مقرر فرمایا، پھر اس کے تقریباً ستائیس؍ ۲۷سال کے بعد۱۹؍ ربیع الاول ۱۴۳۲ھ(۲۳؍فروری ۲۰۱۱ش)کوآپ کوحضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم العالیہ نےشیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے مشورے سےباضابطہ’’منصبِ مفتی‘‘ پر فائز فرمایا، دارالافتاءجامعہ دارالعلوم کراچی میں ’’معین مفتی‘‘ کے طور پر شروع ہونے والی افتاء کی یہ خدمت ’’مفتی‘‘کی حیثیت سے تاحال جاری ہےاورکافی عرصے سے اس عظیم دارالافتاءکی نظامت بھی آپ کے سپرد ہے۔
فتاویٰ کی تعداد
۱۳۹۰ھ تا  ۱۴۴۰ھ
خود نوشتہ فتاویٰ 5,192 (پانچ ہزار ایک سو بانوے)
مصدقہ فتاویٰ 95,871 (پچانوے ہزارآٹھ سو اکہتر)
کل فتاویٰ 1,01,063 (ایک لاکھ ایک ہزارتریسٹھ)
آپ کے فتاویٰ کی مجموعی تعداد حسبِ ذیل ہے:

انتظامی خدمات
حسنِ انتظام اور صفائی
حضرت والا مدظلہم کے نمایاں اوصاف میں ’’حسنِ انتظام‘‘ اور ’’صفائی‘‘بھی ہے۔آپ ایک بہترین منتظم ہیں اور آپ کا نظم وضبط مثالی ہے۔اللہ تعالی نے آپ کو اعلیٰ قسم کی مدبّرانہ انتظامی صلاحیت سے نوازا ہے۔آپ کے زیرِ انتظام مقامات میں آپ کے حسنِ انتظام کی نمایاں جھلک نظر آتی ہے۔ساتھ ہی صفائی کے معاملے میں آپ اعلیٰ ترین ذوق رکھتے ہیں،ایسا ذوق کے ہر عام آدمی کو صفائی میں وہ نقص نظر نہیں آتا جسے آپ اپنی باریک بین نظر سے بھانپ لیتے ہیں۔
جامعہ دارالعلوم کراچی کی ’’جامع مسجد‘‘اور ’’دار الافتاء‘‘ کی صفائی اور نظم و ضبط آپ کے اس اعلیٰ ذوق اور حسنِ انتظام کی زندہ مثالیں ہیں۔
اپنے اسی حسنِ انتظام کے ساتھ آپ مختلف شعبوں اور شہر کی بہت سی مساجدکے نظم کو باقاعدہ سنبھالے
ہوئے ہیں جبکہ دیگر متعدد مساجد و مدارس کے اربابِ حل و عقدآپ سے انتظامی معاملات میں رہنمائی حاصل کرتے رہتے ہیں۔

مناصب
اس وقت مندرجہ ذیل مناصب اور ذمہ داریاں آپ سے متعلق ہیں:
(۱)۔۔۔استاذ الحدیث و نگران درسگاهِ دورۂ حدیث جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(۲)۔۔۔مفتی و ناظم دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(۳)۔۔۔امام و ناظم جامع مسجد جامعہ دارالعلوم کراچی۔
)۴)۔۔۔رکن مجلسِ منتظمہ جامعہ دارالعلوم کراچی۔
(۵)۔۔۔رکن مجلسِ منتظمہ اور نگران جامع مسجد بیت المکرم،گلشنِ اقبال،کراچی۔ (شاخ جامعہ دارالعلوم کراچی)
(۶)۔۔۔خطیب و سرپرست لیاقت مسجد کراچی۔
(۷)۔۔۔سرپرست مدنی مسجدکلفٹن بلاک:۹،کراچی۔
(۸)۔۔۔سرپرست جامع مسجدِ عثمان کراچی۔
(۹)۔۔۔سرپرست جامع مسجدِ فاطمہ و مدرسہ تعلیم القرآن،جیل روڈ،حیدرآباد۔
(۱۰)۔۔۔سرپرست جامع مسجد نورانی،سکھر۔
(۱۱)۔۔۔سرپرست مسجد ِعائشہ ،شاہی بازار، سکھر۔
(۱۲)۔۔۔ رکن منتظمہ کمیٹی جامعہ دارالعلوم عیدگاہ، کبیروالہ۔

اصلاحی و تربیتی خدمات
اصلاحی بیانات
آپ کے اصلاحی بیانات میں حق تعالیٰ نے بڑی تاثیر رکھی ہے،جمعہ کا خطاب ہو یا دوسری اصلاحی مجالس، اصلاحِ ظاہر وباطن میں بڑی پُر اثر ہیں،آپ کا بیان سادہ اور عام فہم ہوتا ہے،جس میں دور، دور سےلوگ شوق و ذوق سے آتے ہیں اور ایمان کی حلاوت کے ساتھ ساتھ عمل کے جذبے سے سرشار ہوکر اٹھتے ہیں۔
آپ بیان کے دوران بزرگوں کی حکایات و واقعات بڑے دل نشین اور پُراثر انداز میں بیان فرماتےہیں اور موقع مناسبت سے عارفانہ اور ناصحانہ اشعار بھی سناتے رہتےہیں،نیز کبھی کبھی مجالس میں لطائف سناکر حاضرین کو محظوظ فرماتے ہیں۔
حضرت والا مد ظلہم کے’’ مستقل ہفتہ وار بیانات ‘‘کی تفصیل درج ذیل ہے:
(۱)۔آپ کا’’ جمعہ کا خطاب‘‘ پہلے مختلف مساجد میں ہوتا رہا،اور اب تقریباًبیس سال سےلیاقت مسجدبالمقابل خالقدینا ہال کراچی میں ہورہا ہے۔
(۲)۔’’ہفتہ وار درسِ قرآن کریم‘‘ کا سلسلہ احاطۂ جامعہ دارالعلوم کراچی میں حضرت کی رہائش گاہ پر ہفتہ کے روزسالہا سال سے چل رہا ہے، جو اب تک سورۂ کہف تک ہو چکا ہے،نیز سورۂ فاتحہ کا درس طباعت کے مراحل میں ہے۔
(۳)۔’’ہفتہ وار اصلاحی مجلس‘‘سالہا سال سے جامعہ دارالعلوم کراچی میں حضرت کے اصلاحی بیان کا سلسلہ چل رہا ہے،جو آج کل منگل کے روز بعد نمازِ عصرجامع مسجد جامعہ دارالعلوم کراچی میں ہورہا ہے، ذوالقعدہ ۱۴۳۰ھ کو شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی مشاورت سے حضرت والا نےحکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی صاحب ؒ کی مشہور کتاب ’’حیات المسلمین‘‘ کا درس شروع فرمایاجوتقریباً گیارہ سال جاری رہا اور۱۱؍جمادی الأولیٰ؍ ۱۴۴۱ھ مطابق ۷؍جنوری؍۲۰۲۰ش کو ’’حیات المسلین ‘‘کا اختتامی درس ہوا ،حیات المسلمین کے یہ دروس’’درسِ حیات المسلمین‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہونا شروع ہوگئے ہیں، اب تک ان دروس کی چار جلدیں شائع ہوچکی ہیں ، باقی جلدیں تیاری پر ہیں، تمام جلدوں کا تخمینہ دس؍۱۰ سے بارہ؍۱۲ جلدوں کا ہے،
حیات المسلمین کے اختتام کے بعد حضرت والا نے منگل کے روزحضرت تھانویؒ کی کتاب’’اصلاحی نصاب‘‘ میں سے جزاء الاعمال کا درس شروع فرمایا ہے۔

تبلیغی سفر
مزید برآں شہر کی مختلف مساجِد میں اور اندرون و بیرونِ ملک دینی و اصلاحی اسفار میں آپ کے بیانات ہوتے رہتے ہیں،اس طرح مسلمانوں کا ایک وسیع حلقہ آپ سے مستفید ہورہا ہے۔ چنانچہ حضرت والا مدظلہم کا اندرونِ ملک بعض شہروں میں بیانات کے لئے اسفار کا باقاعدہ معمول ہے، ان شہروں میں سکھر،حیدرآباداورملتان شامل ہیں،نیز اس کے علاوہ آپ نے جن بیرون ممالک کے دینی و اصلاحی سفر کئے ہیں،ان میں سعودی عرب،ہندوستان،افغانستان،برما،تھائی لینڈ،بنگلہ دیش،ملائیشیا،ترکی،دبئی اور شارجہ وغیرہ شامل ہیں۔

ویب سائٹس

www.darululoomkarachi.edu.pk
www.sukkurvi.com
www.deeneislam.com

حضرت کےتمام بیانات مذکورہ ویب سائٹس پرلائیونشرکئےجاتےہیں،جن سےحاضرینِ مجلس کے
علاوہ مستفید ہونے والے لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، نیز حضرت کےسینکڑوں صوتی (Audio)بیان مذکورہ بالا ویب سائٹس پر محفوظ ہیں، سن ۲۰۰۴ش سے آپ کے بیانات www.deeneislam.com پر براہِ راست نشر ہورہے ہیں، جن میں ۲۰۰۴ش سے ۲۰۰۶ش تک کے کچھ بیانات ویب سائٹ پر محفوظ نہ رہ سکے، جبکہ ۹؍ مئی ۲۰۰۶ش سے ۳۱ ؍ دسمبر ۲۰۱۹ ش تک کے چھ سو اڑتالیس؍ ۶۴۸ بیانات اسی ویب سائٹ پر اپلوڈ اور محفوظ ہیں، اس کے علاوہ ۱۹۸۹ش سے ۲۰۰۴ش تک کے ایک سو اٹھاسی ؍ ۱۸۸بیانات کیسٹوں کی صورت میں محفوظ ہیں۔

اتباعِ سنت
حضرت والا مد ظلہم کو ان اکابر و مشائخ کی صحبتوں سے مستفید ہونے کا موقع ملا،جنہوں نے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ سے خوب کسبِ فیض کیا تھا،خصوصاًحضرت اقدس مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔
حضرت تھانوی ؒ کے سلسلے میں اتباعِ شریعت اور اتباعِ سنت کا خصوصی اہتمام ہے،جس کی وجہ سےحضرت والا مد ظلہم کی ہر ہر ادااور عمل میں اتباعِ شریعت اور اتباعِ سنت کا خوب اہتمام نظر آتا ہے،نہ صرف یہ کہ آپ کی اپنی طبیعت سنت کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہے بلکہ آپ بیانات اور دیگر مواقع پرمتعلقین کو بھی اتباعِ سنت کی بڑی تاکید فرماتے رہتے ہیں۔
حضرت والا جہاں سنتوں کی تاکید فرماتے ہیں وہیں بدعات اور اکثر غیر شرعی رسوم جو ہمارے معاشرےمیں رائج ہیں ان سے بچنے کی بھی تلقین فرماتے ہیں۔

حسنِ اخلاق
حضرت والا مد ظلہم جہاں معاملات کی صفائی میں اپنے اسلاف کے پیروکار ہیں،وہاں حسنِ اخلاق کا بھی بہترین مظہر ہیں،چنانچہ آپ کی طبیعت میں تواضع کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہےاور مزاج میں انکساری کا یہ عالم ہے کہ سامنے سے بڑا آرہا ہو یا چھوٹا ،سلام میں آپ ہی پہل فرماتےہیں،ہر ایک سے پوری محبت اور توجہ سے ملتے ہیں،اپنے شاگردوں اورمتعلقین پر شفقت اور ہمدردی کی یہ کیفیت ہے کہ ہر ایک یہ سمجھتا ہے کہ حضرت والاکو مجھ سےسب سے زیادہ محبت اور شفقت ہے،حضرت والا کے اس ہمدردانہ انداز کی وجہ سے عوام الناس کی ایک بڑی تعداد اپنے مسائل کے حل اور مشورے کے لئے حضرت سے رجوع کرتی ہے۔

تصنیفات
آپ کی تصنیفات کی تعداد ایک سوتیس؍ ۱۳۰ ہے، اس کے علاوہ دس، بارہ کتب زیرِ ترتیب ہیں، اللہ تعالیٰ ان سب کتب کو شرفِ قبول عطا فرمائے اور اس مبارک سلسلہ کو تادیر قائم رکھے اور مسلمانوں کو ان سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے، آمین۔
اس کے علاوہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے ترجمان ماہنامہ ’’البلاغ‘‘ میں مختلف علمی، فقہی اور اصلاحی و تربیتی موضوعات پر آپ کے مضامین کی اشاعت کا سلسلہ  ۱۳۹۲ھ مطابق ۱۹۷۲ ش سے تاحال جاری ہے، اور ۱۳۹۲ھ مطابق ۱۹۷۲ش سے ۱۴۳۹ھ مطابق۲۰۲۰ ش تک شائع ہونے والے مضامین کی تعداد ایک سو بتیس؍۱۳۲ ہے، جن میں سے کچھ مضامین ایک سے زائد مرتبہ بھی شائع ہوئے ہیں، اور شائع شدہ مضامین میں سے بہت سے مضامین مستقل رسالوں کی صورت میں بھی شائع ہوئے ہیں۔
غور کرنے سے ان کتب و رسائل کو تین حصوں پر تقسیم کیا جاسکتا ہے:
(۱)۔۔۔ علمی تصنیفات، (۲)۔۔۔ فقہی تصنیفات، (۳)۔۔۔ اصلاحی و تربیتی تصنیفات۔
آگے اسی لحاظ سے ان کتُب و رسائل کی تفصیل لکھی جارہی ہے:-

علمی تصنیفات
درسی شروحات
آپ جامعہ دارالعلوم کراچی میں تقریباً پچاس سال سے تدریس سے وابستہ ہیں، اس دوران آپ نے اور آپ کے شاگردوں نے آپ کے درسی افادات کو یکجا کرکے درسِ نظامی کی متعدد کتُب کی شروحات مرتب کی ہیں۔ اُن درسی کتب کی مندرجہ ذیل شروحات شائع ہوچکی ہیں:
مسلم شریف کی آسان شرح
مسلم شریف کی آسان اردو شرح تین؍۳ جلدوں پر مشتمل ہے، جلد اول ( کتاب الایمان تا کتاب العتق) پر جبکہ ’’جلد دوم‘‘ اور ’’جلد سوم‘‘ (کتاب الجہاد والسِّیرتا کتاب التفسیر) پر مشتمل ہے، اس شرح میں اختلافی مسائل و دلائل کو اعتدال کے ساتھ خوبصورت انداز میں بیان کرنے کے علاوہ موقع بموقع جدید فقہی مباحث بھی ذکر کی گئی ہیں جن سے مسلم شریف کی احادیث کوسمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔
مشکوٰۃ المصابیح کی آسان شرح
مسلم شریف کی آسان شرح کے نہج پر لکھی گئی مشکوٰۃ شریف کی یہ عام فہم لیکن محققانہ شرح بڑی افادیت کی حامل ہے،مشکوٰۃ شریف کی جلد اول کی شرح دو جلدوں میں چھپ چکی ہے اور جلدِ ثانی کی شرح پر کام چل رہا ہے، وہ بھی ان شاءاللہ دو جلدوں میں شائع ہوگی۔
مقدمۂ مشکوٰۃ کی آسان شرح
اس شرح میں حضرت ولا نے مقدمۂ مشکوٰۃ کی عام فہم تشریح فرمائی ہے،نیز پیشِ لفظ میں مقدمۂ مشکوٰۃ کے مؤلف کا تعارف اور ان کی مختصر سوانح کے ساتھ ساتھ اس مقدمے کی حقیقت اور اہمیت کو بیان فرمایا ہے۔
شرح نخبۃ الفکر کی آسان شرح
علامہ حافظ ابنِ حجر عسقلانیؒ کی اصولِ حدیث پر مشہور،معرکۃُ الآراء اور درسِ نظامی میں شامل کتاب’’شرح نخبۃ الفکر‘‘ کی آسان شرح نے واقعی اس مُغلق کتاب کو آسان کردیا ہے اور اس میں حضرت والامدظلہم کے درسی افادات کو بڑے خوبصورت انداز میں جمع کیا گیا ہے۔
تقریبُ النووی کی آسان شرح
حضرت والا مدظلہم جامعہ دارالعلوم کراچی کے دورۂ حدیث میں کئی سالوں سے اصولِ حدیث کی کتاب ’’تقریب النووی‘‘ کا درس دےرہے ہیں،جامعہ کے فاضل مولانا محمد جنید الیاس حفظہ اللہ نے حضرت والا کے درسی افادات کو مرتب کیا ہے اور حضرت والا نے نظرِ ثانی فرمائی ہے،اس طرح الحمدللہ ’’تقریبُ النووی‘‘ کی یہ عام فہم اور تحقیقی شرح وجود میں آئی ہے، جو اساتذہ اور طلبہ کے لئے عظیم تحفہ ہے۔

فقہی تصنیفات
فقہی رسائل(پانچ/۵جلدیں)
حضرت والا کی تصنیفات کا ایک بہت اہم حصہ آپ کے فقہی رسائل ہیں جن میں مسلمانوں کو روز مرہ پیش آنے والے مسائل انتہائی سادہ اور عام فہم انداز میں تحریر کئے گئے ہیں ، ان رسائل کو مسلمانوں میں قبولِ عام حاصل ہواہے،ہر رسالہ جامع اور اپنے موضوع سے متعلق تمام ضروری مسائل پر مشتمل ہے،آپ کےایسےسینتالیس؍ ۴۷ رسائل کا مجموعہ پانچ؍۵ جلدوں میں میمن اسلامک پبلشرز،کراچی سے شائع ہوچکا ہے، ان میں سے اکثر رسائل الگ الگ بھی شائع ہوچکے ہیں۔
فتاویٰ سکھروی
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی میں سن ۱۳۹۰ھ سے سن ۱۴۴۱ھ تک تقریباً باون؍۵۲ سال پر مشتمل افتاء کی عظیم خدمت کے دوران آپ کے قلم سے ہزاروں فتاویٰ صادر ہوئے اور ہزارہا فتاویٰ پر آپ کے تصدیقی دستخط ثبت ہوئے،آپ کے خود نوشتہ فتاویٰ کی تبویب،ترتیب اور تخریج کا کام جامعہ دارالعلوم کراچی کے استاذمولانا قاری خلیل الرحمٰن ڈیروی صاحب حفظہ اللہ نے مولانا شمس الحق صاحب حفظہ اللہ (استاذ و متخصص جامعہ دارالعلوم کراچی)اور مولانا عبدالحفیظ صاحب حفظہ اللہ(متخصص و رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی) کی معاونت سے تقریباً مکمل کرلیا ہے،یہ مجموعہ ’’فتاویٰ سکھروی‘‘ کے نام سے ان شاءاللہ جلد مکمل شائع ہوگا، جبکہ پہلی جلدشائع ہوچکی ہےجو آپ کے والدِ گرامی حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم سکھروی صاحبؒ کےخود نوشتہ فتاویٰ پر مشتمل ہے۔
زیورات کے مسائل
یہ اپنے موضوع پر ایک جامع اور منفرد کتاب ہے،سونے،چاندی اور ان کے زیورات کی خرید وفروخت کے شرعی احکام تفصیل اور وضاحت کے ساتھ لکھے گئے ہیں،جس سے اس کے کاروبار کی مروّجہ صورتوں کی شرعی حیثیت بالکل واضح ہوجاتی ہےاور ا س پر عمل کرکےخوفِ خدا رکھنے والے تاجر حضرات اپنے کاروبار کو مکمل طور پر حرام اور ناجائز معاملات سے بچا سکتے ہیں اور اپنی آمدنی کو حلال اور پاک رکھ سکتے ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی تقریظ و تصدیق کے ساتھ شائع ہونے والی یہ کتاب اس کاروبار سے منسلک ہر فرد کی ضرورت ہے۔
رسائلِ جمعہ
یہ کتاب جمعہ سے متعلق درج ذیل تین؍۳ رسائل کا مجموعہ ہے:
(۱)۔۔۔جمعہ کے فضائل وآداب(از: حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم صاحبؒ)
(۲)۔۔۔فضائلِ جمعہ کی چالیس احادیث(از: حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مد ظلہم)
(۳)۔۔۔جمعہ کے احکام و معمولات(از: حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مد ظلہم)
رسائلِ حج و عمرہ
(۱)۔۔۔حج اور عمرہ (۲)۔۔۔حج کے ضروری مسائل
(۳)۔۔۔خواتین کا حج (۴)۔۔۔حج اور عمرہ
(۵)۔۔۔حج کے فضائل (۶)۔۔۔حج کی تیاری
(۷)۔۔۔حجِ فرض میں جلدی کیجئے (۸)۔۔۔دعائے عرفات
دیگراہم فقہی رسائل
(۱)۔۔۔وضو درست کیجئے۔ (۲)۔۔۔کامل طریقۂ نماز
(۳)۔۔۔قربانی کے فضائل ومسائل (۴)۔۔۔مسائلِ غسل
(۵)۔۔۔ماہِ رمضان کے فضائل ومسائل (۶)۔۔۔زکوٰۃ کے فضائل ومسائل
(۷)۔۔۔خواتین کا طریقۂ نماز (۸)۔۔۔تراویح کے اہم مسائل
(۹)۔۔۔نماز کی بعض اہم کوتاہیاں (۱۰)۔۔۔مسائلِ اعتکاف
(۱۱)۔۔۔خواتین کا پردہ (۱۲)۔۔۔آدابِ سفر
(۱۳)۔۔۔نکاح کی چند باتیں (۱۴)۔۔۔نمازِ جنازہ
(۱۵)۔۔۔ کرسی پر نماز کے مسائل (۱۶)۔ ۔۔صلوٰۃ التسبیح کےفضائل و مسائل
(۱۷)۔۔۔صدقۃ الفطر اور عید الفطر کے فضائل ومسائل (۱۸)۔۔۔موبائل فون کی نعمت اور ضروری احکام
(۱۹)۔۔۔صف بندی کےآداب،فضائل اور مسائل (۲۰)۔۔۔موت کے وقت کی بدعات اور رسمیں
(۲۱)۔۔۔ وصیّت کی اہمیت اور اس کے لکھنے کا طریقہ۔

اصلاحی و تربیتی تصنیفات
مجالسِ مفتی اعظم
یہ کتاب فقیہِ ملت مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانامفتی محمد شفیع صاحبؒ کے مواعظ اور گراں قدر ملفوظات کامجموعہ ہے،اسے حضرت والا نے مرتب فرمایا ہے۔
تمام مجالس کو پانچ ابواب پر تقسیم فرمایا ہے:۱) عقائد۔۲)عبادات ۔۳)معاملات۔۴)معاشرت۔۵) اخلاق۔ہر باب میں اس کے مطابق مواعظ اور ملفوظات کو جمع فرمایا ہے،ان میں بہت سے ملفوظات و مواعظ تو وہ ہیں جو حضرت والا نےمختلف مجالس میں خود قلم بند فرمائے تھے،کیونکہ حضرت والاحضرت مفتی صاحبؒ کے آخری دور کی سالہا سال کی مجالس میں پاپندی سے حاضر ہوتے رہے تھےبلکہ مجلس میں حضرت حکیم الامتؒ کے ملفوظات پڑھنے کی خدمت بھی انجام دیتے تھے، اور اپنے قلم بندکئے گئے ملفوظات کے علاوہ حضرت نے دوسرے بعض حضرات کے تحریر کردہ ملفوظات کو ابھی اس عظیم الشان مجموعے میں شامل فرمایا ہے،یہ ملفوظات
و مواعظ کا مجموعہ اصلاحِ اخلاق و اعمال کے لئے بہترین ذخیرہ ہے۔

اصلاحی بیانات(گیارہ/۱۱ جلدیں)
کچھ عرصہ پہلے حضرت والا مدّ ظلہم کبھی کبھی حضرت شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی ہدایت پرہفتہ وار بیان کے لئے جامع مسجد بیت المکرم گلشنِ اقبال تشریف لے جایا کرتے تھے، حضرت والا کے بیت المکرم میں ہونے والے بیانات کو مولانا مفتی عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے مرتّب کرکےگیارہ؍۱۱ جلدوں میں میمن اسلامک پبلشرز،کراچی سے شائع کیا ہے۔ یہ بیانات بہت نافع اور مفید ہیں، ان کا مطالعہ کرنا چاہئے۔

درسِ حیات المسلمین
ذوالقعدہ ۱۴۳۰ھ کو شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے مشورہ سے حضرت والا نے حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی صاحب ؒ کی معروف کتاب ’’حیات المسلمین‘‘ کا درس شروع فرمایاجوتقریباً گیارہ سال جاری رہا اور۱۱؍جمادی الأولیٰ؍ ۱۴۴۱ھ مطابق ۷؍جنوری؍۲۰۲۰ء کو ’’حیات المسلین ‘‘کا اختتامی درس ہوا ،حیات المسلمین کے یہ دروس’’درسِ حیات المسلمین‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہونا شروع ہوگئے ہیں،ان دروس کی چار جلدیں شائع ہوچکی ہیں جبکہ کل تخمینہ دس؍۱۰ سے بارہ؍۱۲ جلدوں کا ہے۔ یہ دروس ہر عام و خاص مسلمان کے لئے بہت مفید اور نافع ہیں۔

خطباتِ سکھروی
مذکورہ بالاسلسلوں کےعلاوہ حضرت والامدّظلہم کےدیگراصلاحی بیانات کانیاسلسلہ’’خطباتِ سکھروی‘‘کے نام سے مکتبۃ السلام کراچی سے شائع ہونا شروع ہوا ہے،اس سلسلے کی تین؍۳ جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔

دو شیخ
یہ تصنیف حضرت والا مدّظلہم کے پہلے شیخ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ اور دوسرے شیخ حضرت
ڈاکٹر عبد الحئ عارفی صاحبؒ کے مزاج و مذاق کے بیان اور ان کی تعلیمات کے نچوڑ پر مشتمل ہے،اور ایک سالک کے لئے رہنمائی کا عظیم سامان ہے۔

سوانحِ حیات حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم سکھروی صاحبؒ
حضرت والا مدّظلہم کے والدِ گرامی حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم سکھروی صاحبؒ گوناگوں خصوصیات
کے حامل بزرگ تھے، ان کے معمولات اور حالاتِ زندگی اپنے اندر ایک کامل مسلمان اور اتباعِ سنت کا نمونہ رکھتے ہیں،حضرت والامدّظلہم نے اپنےوالدِ گرامی حضرت مولانا مفتی عبدالحکیم سکھروی صاحبؒ کے قابلِ رشک حالات کو خوبصورت انداز میں ابواب کے اعتبار سے تقسیم کرکے اس طرح مرتّب فرمایا ہےکہ استفادہ بہت آسان ہوجاتا ہے،زندگی میں دین پر عمل پیرا ہونے کے لئے ایک مسلمان کو کس طرح اعتدال اور حق پر رہتے ہوئے عمل کرنا چاہئے اور کس طرح زندگی گزارنی چاہئے؟ اس کے لئے اس کتاب میں رہنمائی کا بڑا سامان ہے۔
دیگر اہم اصلاحی و تربیتی رسائل
(۱)۔۔۔روزانہ کے معمولات (۲)۔۔۔عمل مختصر اور ثواب زیادہ
(۳)۔۔۔اپنی اصلاح کیجئے (۴)۔۔۔امتِ مسلمہ کاعروج و زوال
(۵)۔۔۔صدقہ جاریہ کی فضیلت (۶)۔۔۔غیبت ایک سنگین گناہ
(۷)۔۔۔چند نیکیاں اور ایصالِ ثواب (۸)۔۔۔توبہ و استغفار
(۹)۔۔۔باطن کے تین گناہ (۱۰)۔۔۔مسلمانوں کی مدد کیجئے
(۱۱)۔۔۔ٹی وی اور عذابِ قبر (۱۲)۔۔۔مسلمانوں کے چار دشمن
(۱۳)۔۔۔ہمارے تین گناہ (۱۴)۔۔۔ماہِ صفر اور جاہلانہ خیالات
(۱۵)۔۔۔گانا سننا اور سنانا (۱۶)۔۔۔ماہِ محرم کے فضائل
(۱۸)۔۔۔آدابِ طالب علم (۲۰)۔۔۔مہمان نوازی کے آداب
(۱۷)۔۔۔حلال کی برکت اور حرام کی نحوست (۱۸)۔۔۔ وعدہ خلافی کا گناہ
(۱۹)۔۔۔توہینِ رسالت اور گستاخانِ رسولﷺ کا بدترین انجام

نوٹ: حضرت والا مدّظلہم کی تصنیفات کی تفصیلی فہرست اور نیزتمام کتابیں ’’ادارۃ المعارف‘‘ احاطۂ جامعہ دارالعلوم کراچی اور ’’مکتبۃ الاسلام کراچی‘‘ کورنگی انڈسٹیریل ایریا کراچی سے قیمۃ ً طلب کی جاسکتی ہیں۔
﴿وباللہ التوفیق ومنہ الاستعانة، وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم علیٰ خیرِ خلقہ محمد وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین﴾

(مکمل شد بتاریخ: یکم جمادی الأولیٰ/۱۴۴۲ھ ،مطابق ۱۷/دسمبر/۲۰۲۰ش)